Wednesday, December 26, 2012

زمانہ قدیم میں طریقہ علاج Ancient Medicine


زمانہ قدیم میں طریقہ علاج 
Ancient Medicine
سائنس کی ترقی و ترویج سے پہلے جب ذہنِ انسانی بہت پختہ نہیں ہوا تھا طرزِ زندگی سادہ اور افکار و خیالات زیادہ تر توہمات پر مبنی ہوا کرتے تھے۔ اس دور میں بھی لوگوں میں شفا طلبی اور بیماریوں سے بچنے کے لیے حفظِ ما تقدم اور احتیاطی تدابیر کا شعور موجود تھا۔ طب کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اسے عام طور سے تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
۱ طب ما قبل سائنس
۲ طبِ قدیم
۳ طبِ جدید
سائنس سے پہلے طب کسی خاص اصول کی پابند نہیں تھی۔ لوگ عام طور پر بیماریوں کی وجوہات کو جادوئی اور زہریلے اثرات میں تلاش کیا کرتے تھے۔ اس کی وجہ ان کا طرز زندگی تھا۔ اس دور میں کیے جانے والے علاج زیادہ تر تو تعویذ گنڈے کے ذریعے سے ہوتے تھے۔ لیکن حرارت اور ٹھنڈک پہنچا کر،، مالش کے ذریعے یا اخراج خون کے ذریعے بھی علاج کیا جاتا تھا۔ کچھ معالجین نباتات اور نمکیات سے بھی کام لیتے تھے۔ سائنس سے پہلے طب کے تین بڑے مآخذ تھے۔
۱ مصری طب
۲ حمورابی طب
۳ ہندی طب
۱ مصری طب
قدیم طریقہ علاج میں مصری طب کو بہت زیادہ شہرت تھی۔ اس می زیادہ تر علاج تعویذ گنڈوں کے ذریعے کیا جاتا اور معالجین بھی زیادہ مندروں کے ایسے پجاری ہوا کرتے تھے جنہیں علمِ طب میں تھوڑی بہت سوجھ بوجھ بھی ہوا کرتی تھی۔ اس طریقہ علاج میں زیادہ زور صفائی اور غذا پر دیا جاتا۔ قے آور اور دست آور ادویات کا استعمال مہینے میں تین بار لازمی ہوا کرتا تھا۔ یہ لوگ علاج کے لیے مرہمیں، نمک، شہد، صنوبر کا تیل، درختوں کی چھال، نیلا تھوتھا، پھٹکڑی اور بعض جانوروں کے بھیجے، جگر، قلب اور خون بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
۲ حمورابی طب
اسے دجلہ و فرات کی طب بھی کہا جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج میں انسانی جگر کو مرکزی عضو کی حیثیت حاصل تھی۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بیماریاں جسم میں جن بھوت، یا بلاؤں کے ذریعے داخل ہوتی ہیں۔ اسی طرح ان کا علاج بھی انہی کی طرز پر کیا جاتا تھا۔ یعنی تعویذ کنڈے وغیرہ۔ اس طریقہ علاج میں ابتدائی علم الابدان شامل تھا۔ اس کے ساتھ بیشتر ادویات بھی شامل کی جاتیں تھیں جو کہ صنوبر، تارپین، السی، ارنڈی کا تیل، انجیر پودینہ وغیرہ کثرت سے استعمال کروائی جاتی تھیں۔ 
۳ ہندی طب
اس طریقہ علاج میں بیماریوں کے اسباب کو دیوی دیوتاؤں کی ناراضگی خیال کیا جاتا تاہم علاج نباتاتی طریقہ سے کیا جاتا تھا۔ مشہور قدیم ہندی طبیب چراکا اور سسروتہ کو سینکڑوں جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کے خواص اور اثرات کا علم تھا۔


ذیابیطس کی دریافت کا سہرا بھی ہندی اطبا کے سر جاتا ہے پہلے پہل انہوں نے ہی یہ مشاہدہ کیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کے پیشاب کے پاس مکھیاں جمع ہو جاتی ہیں۔ علم جراحی ہڈیوں کے جوڑنے کا بھی قدیم ہندی اطبا کو بہت وسیع علم تھا۔ ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے یہ لوگ بانس کی لکڑی استعمال کیا کرتے تھے۔ ہڈیوں کو جوڑنے کا یہ روایتی طریقہ اس زمانے میں بھی برصغیر پاک و ہند میں مروج ہے۔